⭕️ Important points of Imam Hussain's Qiyam (peace be upon him) and Khutba Mina
👈 In today's class, the more important points of the second part of Imam Hussain's sermon in the Mina sermon are being explained:
🔰 Imam Hussain (A.S.) addressed the Islamic scholars and informed them about their responsibilities and the current conditions of the society. He has mentioned the evils that were happening under the shadow of the Umayyad government.
Some of the most important of these evils and conditions were stated:
1. God's promise was being broken.
2- There was no pain or suffering to see breaking the promise made with Allah and the Messenger of Allah, but in the era of Jahiliyyah, when a promise was seen to be broken, people started shaking with anger and fear.
3. Blind, dumb and crippled people, whose care is the responsibility of the government and the rich people of the nation, have no one to ask them and no one to take pity on them. No one steps forward to help them.
4- Instead of raising their voice against the oppressors, they are building closeness with them by flattering and flattering them so as to avoid their oppression. While Allah has forbidden these actions and has ordered to stop others as well.
5. Allah's commandments are being ignored. That is, no one cares that these cruel rulers of Bani Umayyah are competing with the religion of God and are trying to erase the divine commandments.
6. When the scholars forget their position and rank and join the wrongdoers, great trouble awaits them.
7. The responsibility of managing the country, government and society rests on the scholars, the scholars are the trustees of the halal and haram of God. This position has been given to them by Allah.
8. When the scholars deviate from the truth and differ in the Sunnah of the Messenger of Allah (PBUH) despite clear arguments, then the position given to them by Allah and their status are taken away.
9. When scholars are not ready to suffer hardships in the way of Allah, then the oppressor takes away their rights. The control of religious affairs is not in the hands of scholars
10. When the religious matters come under the control of the oppressors, they decide in these matters according to their own thoughts and desires.
🔰 In the next part of the second part of Imam Hussain's sermon, the conditions of that time have been mentioned, some other things will be explained briefly in the next class.
🏴 KAREEMA FOUNDATION
⭕️ قیام امام حسین علیہ السلام اور خطبہ منیٰ کے اہم نکات
👈 آج کی کلاس میں خطبہ منیٰ میں امام حسین علیہ السلام کے خطبہ کے دوسرے حصہ کے مزید اہم نکات کو بیان کیا جارہا ہے:
🔰 امام حسین علیہ السلام نے اسلامی علماء کو مخاطب کرتے ہوئے ان کو اپنی ذمہ داریوں اور معاشرے کے موجودہ حالات سے آگاہ فرماتے ہوئے۔ جو برائیاں بنی امیہ کے حکومت کے سایہ میں ہورہی تھیں ان کا ذکر فرمایا ہے۔
👈 ان برائیوں اور حالات میں سے کچھ اہم چیزیں یہ بیان فرمائی تھیں:
۱۔ اللہ کے عہد و پیمان کو توڑا جا رہا تھا۔
۲- اللہ اور رسول اللہ سے کئے ہوئے عہد و پیمان کو توڑتے ہوئے دیکھ کر کوئی درد و تکلیف نہیں تھی لیکن زمانہ جاہلیت کا کوئی عہد و پیمان ٹوٹتا ہوا نظر آتا تھا تو لوگ غصہ اور خوف سے لرزنے لگتے تھے۔
۳۔ اندھے، گونگے اور اپاہچ لوگ جن کے دیکھ بھال کی ذمہ داری حکومت اور قوم کے ثروت مندوں کی ہوتی ہے ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اور کوئی ان پر رحم نہیں کھاتا ہے۔ کوئی ان کی مدد کے لئے آگے نہیں بڑھتا ہے۔
۴- ظالموں کے خلاف آواز بلند کرنے کے بجائے چاپلوسی اور خوشامد کرکے ان سے نزدیکیاں بنا رہے ہیں تاکہ ان کے ظلم سے بچ جائیں۔ جبکہ اللہ نے ان کاموں سے منع کیا ہے اور دوسرے کو بھی روکنے کا حکم دیا ہے۔
۵۔ اللہ کے احکام کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ یعنی کسی کو پرواہ نہیں ہے کہ یہ بنی امیہ کے ظالم حکمران دین خدا سے مقابلہ کررہے ہیں اور احکام الہی کو مٹانے میں لگے ہیں۔
۶۔ جب علماء اپنے مقام و منزلت کو بھول کر ظالموں کے ساتھ ہوجائیں تو بہت بڑی مصیبت ان کے انتظار میں رہتی ہے۔
۷۔ ملک و حکومت و معاشرے کے انتظام کی ذمہ داری علماء پر ہوتی ہے، علماء حلال و حرام الہی کے امانت دار ہوتے ہیں۔ یہ مقام اللہ کی طرف سے ان کو ملا ہے۔
۸۔ جب علماء حق سے دور ہوجاتے ہیں اور واضح دلائل کے باوجود سنت رسول اللہ[ص] میں اختلاف کا شکار ہوجاتے ہیں تو اللہ کی طرف سے ملنے والا مقام اور ان کی منزلت چھین جاتی ہے۔
۹۔ علماء جب اللہ کی راہ میں اذیت و مشکلات جھیلنے کے لئے تیار نہیں ہوتے ہیں تو ظالم ان کے حق کو چھین لیتا ہے۔ دین کاموں کا کنٹرول علماء کے ہاتھ میں نہیں رہتا ہے
۱۰۔ جب دینی معاملات ظالموں کے کنٹرول میں آجاتے ہیں ہیں تو وہ لوگ ان معاملات میں کو اپنے گمان و خیالات اور نفسانی خواہشات کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔
🔰 امام حسین علیہ السلام کے خطبہ کے دوسرے حصہ کے آئندہ حصہ میں اس زمانے کے حالات کا ذکر کیا گیا ہے، آئندہ کلاس میں کچھ اور باتوں کو مختصر طور پر بیان کیا جائے گا۔
🏴 KAREEMA FOUNDATION
Comments