⭕️ The establishment of Imam Hussain (AS) and the protection of true Islam
👈 Imam Hussain (peace be upon him) stood in the way of commanding what is good and forbidding what is good and forbidding what is bad and protected true Islam. In this regard, a question arises that what were the factors and causes that were endangering the true Islam and by fighting against which Imam Hussain (A.S.) succeeded in protecting the true Islam?
🔰 In the light of the study of history, it is known that during the time of Imam Hussain (peace be upon him), there were three types of factors and causes that threatened true Islam: 1- Propaganda of the enemies and their propaganda 2- Greed-3 Threats.
🔰 Today, among these three factors and causes, the first meaning has to be explained briefly. All the details will be explained separately in the upcoming classes:
👈 Propaganda and propaganda on behalf of enemies; It means that during the time of the Prophet (PBUH) and after his martyrdom, there has always been the attempt of many people to make false and false accusations against the Prophet (PBUH) and his Ahlul Bayt Athar (AS). Propaganda so as to be successful in its various purposes. They had the result of propagation and propaganda which came out in the form of false hadiths, people attributed false things to the Prophet [pbuh] according to their will and many problems for themselves such as occupying the caliphate, problems according to their selfish desires. Hadiths were fabricated to invent, etc., and to set the people against Ahl al-Bayt Athar (a.s.), especially Imam Ali (a.s.), rather than in opposition to them. This matter was mentioned by the Holy Prophet (PBUH) himself many times, of which Imam Muhammad Baqir (AS) states that:
"When the Messenger of God (PBUH) left Madinah for Hajj, by that time he had explained to his people all the commands and matters except for Hajj and Wilayat. At that time Gabriel (A.S.) descended and he sent blessings and peace on behalf of Allah. After reaching, he said that Allah Ta'ala said, "I do not possess the soul of any prophet until he perfects his religion and completes his authority over the people. Two things are now incumbent upon you [practically] ] The obligation to explain remains, and your people need both of them. And that is the obligation of the matters of Hajj and the guardianship after you. The Holy Prophet [pbuh] said: O Gabriel [pbuh] tell me this [wilayat]. Forgive me for declaring. Because I know that among my Companions the number of believers is very few and the hypocrites are many. And likewise there are many cheaters, sinners, deceivers, mockers of Islam. Those who express the things mentioned in the Qur'an with their tongues, but the words of the Qur'an are not in their hearts, and these people consider it a minor sin, whereas in the sight of Allah, it is a great sin. And in the same way, the turn of these people to hurt me again and again has reached such a point that they call me "Uzun" [the one who quickly believes and obeys people]. And the reason for this is that Ali is always with me and I accept everything Ali says. Imam Baqir (peace be upon him) says: After this complaint of the Prophet (PBUH), verse 61 of Surah Towbah was revealed, in which the tormentors were severely condemned and news of punishment was given. After that, the Prophet [pbuh] said, "If I wish, I can tell the name of each one of the tormentors and their identity with my tongue and with the gestures of my hands." But by God. I have acted in their favor with honor and dignity. And in spite of all these things, if I do not reach what has been revealed to me [the order of the declaration of guardianship], God will not be pleased and pleased. [So regardless I will make that announcement.]
👈 After the Prophet (PBUH), the number of those who lied on him and those who preached and propagated against him and his Ahl al-Bayt (AS) became very large, for this reason, for almost a century, writing, narrating hadith, Despite the ban on interpretation, many books were written in which the words of our innocent Imams and indeed hadiths are very few. And there are a lot of fake hadiths.
👈 Imam Hussain (peace be upon him) stood up against the false propaganda so that the liars could be identified. And to be able to present the true religion and school of the Holy Prophet and the infallible center and source of his life to the world before the people.
🔰 In this regard, more discussions and samples will be presented in the next class.
🏴 KAREEMA FOUNDATION
⭕️ قیام امام حسین علیہ السلام اور حقیقی اسلام کی حفاظت
👈 امام حسین علیہ السلام نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر یعنی نیکیوں کی ہدایت اور برائیوں سے روکنے کی راہ میں جو قیام فرمایا تھا اور حقیقی اسلام کی حفاظت فرمائی تھی ۔ اس سلسلے میں ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سے عوامل و اسباب تھے جو حقیقی اسلام کو خطرے میں ڈال رہے تھے اور جن سے مقابلہ کرکے امام حسین علیہ السلام حقیقی اسلام کی حفاظت کرنے میں کامیابی حاصل فرمائی تھی؟؟؟
🔰 تاریخ کے مطالعہ کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں حقیقی اسلام کو خطرے میں ڈالنے والے تین طرح کے عوامل اور اسباب تھے: ۱- دشمنوں کی تبلیغات اور ان کا پرچار ۲- لالچ -۳ دھمکیاں۔
🔰 آج ان تینوں عوامل اور اسباب میں پہلے مطلب کے بارے میں مختصر طور پر بیان کرنا ہے۔ تمام باتوں کی تفصیل آئندہ کلاسوں میں الگ الگ بیان کی جائے گی:
👈 دشمنوں کی جانب سے تبلیغات اور ان کا پرچار؛ یعنی یہ کہ پیغمراکرم [ص] کے زمانے میں اور آپ [ص] کی شہادت کے بعد ہمیشہ بہت سے لوگوں کی یہ کوشش رہی ہے کہ انہوں نے پیغمبر اکرم [ص] اور آپ کے اہل بیت اطہار[ع] کے خلاف غلط اور جھوٹا پرچار کیا تاکہ اپنے مختلف مقاصد میں کامیاب ہوسکے۔ انہیں پرچار اور تبلیغات کا نتیجہ تھا جو جھوٹی حدیثوں کی شکل میں سامنے آیا، لوگوں نے اپنی مرضی کے مطابق جھوٹی باتوں کو پیغمبر[ص] سے منسوب کیا اور اپنے لئے بہت سے مسائل جیسے خلافت پر قابض ہونے، اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق مسائل ایجاد کرنے وغیرہ اور اسی طرح لوگوں کو اہل بیت اطہار[ع] خاص طور پر امام علی[ع] کے خلاف کرنے بلکہ ان کے مقابلے میں کھڑا کرنے کے لئے حدیثوں کو گھڑا گیا تھا۔ اس بات کا گلہ خود پیغمبراکرم[ص] نے بھی کئی بار کیا تھا جس میں سے پیغمبراکرم[ص] کے آخری حج اور اعلان ولایت کے سلسلے میں امام محمد باقر علیہ السلام بیان فرماتے ہیں کہ:
"رسول خدا ص جب مدینہ سے حج کے لئے نکلے تھے تو اس وقت تک اپنی قوم کو حج اور ولایت کے علاوہ تمام احکام اور باتوں کو بیان کرچکے تھے۔ اس وقت جبرئیل ع نازل ہوئے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کی جانب سے درود و سلام پہونچانے کے بعد کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں کسی بھی نبی کی اس وقت تک روح قبض نہیں ہے کہ جب تک انہوں نے اپنے دین کو کامل اور لوگوں پر حجّت کو تمام نہیں کردیا۔ آپ پر ابھی دو چیزوں کو [عملی طور پر] بیان کرنے کا فریضہ باقی ہے اور آپ کی قوم کو ان دونوں کی ضرورت ہے۔ اور وہ حج کے امور اور آپ کے بعد ولایت کا فریضہ ہے۔ پیغمبراکرم [ص] نے فرمایا: اے جبرئیل [ع] مجھے اس بات[ولایت] کے اعلان سے معاف رکھو۔اس لئے کہ میں جانتا ہوں کہ میرے اصحاب میں مومنین کی تعداد بہت کم ہے اور منافقین بہت زیادہ ہیں۔ اور اسی طرح دغل بازووں ، گنہگاروں، دھوکہ بازوں، اسلام کا مذاق اڑانے والوں کی بہت ہے۔ مذاق اڑانے والے لوگ وہ ہیں جو قرآن میں بیان ہوئی باتوں کو زبان سے تو ظاہر کرتے ہیں لیکن قرآن کی باتیں ان کے دلوں میں نہیں ہے اور یہ لوگ اس کو معمولی گناہ تصور کرتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ اور اسی طرح ان لوگوں کی جانب مجھے بار بار تکلیف پہونچانے کی نوبت یہاں تک پہونچ گئی ہے کہ یہ لوگ مجھے "«اُذُن» " [لوگوں کی ہر پر جلدی یقین کرنے والا اور ان کو ماننے والا] کہتے ہیں۔ اور اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ علی علیہ السلام ہمیشہ میرے ساتھ رہتے ہیں اور میں علی ع کی ہر بات کو قبول کرتا ہوں۔ امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: پیغمبر[ص] کے اس شکوے کے بعد سورہ توبہ کی آیت ۶۱ نازل ہوئی جس میں اذیت کرنے والوں کی شدید مذمت کی گئی اور عذاب کی خبر دی گئی ۔ اس کے بعد پیغمبر[ص] نے فرمایا کہ اگر میں چاہوں تو اذیت کرنے والوں میں ہر ایک نام اور ان کی پہچان کو زبان سے، ہاتھ کے اشارے سے بتا سکتا ہوں۔ لیکن خدا کی قسم۔ میں نے ان کے حق میں بزرگی اور کرامت سے کام لیا ہے۔ اور ان تمام چیزوں کے باوجود اگر میں جو مجھ پر [اعلان ولایت کا حکم] نازل ہوا ہے اسے نہیں پہونچاو تو خدا راضی اور خوشنود نہیں ہوگا۔ [لہذا بغیر کسی پرواہ کہ میں وہ اعلان کروں گا۔]
👈 پیغمبر(ص) کے بعد آپ پر جھوٹ باندھنے والوں اور آپ کے اور آپ کے اہل بیت (ع) کے خلاف تبلیغ اور پرچار کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی تھی، اسی وجہ سے تقریبا ایک صدی تک حدیث لکھنے، بیان کرنے، تفسیر کرنے پر پابندی کے باوجود بہت سی کتابیں لکھی گئیں جن میں ہمارے معصوم اماموں کی باتیں اور واقعی حدیثیں بہت کم ہیں۔ اور جعلی حدیثوں کی بھرمار ہے۔
👈 امام حسین علیہ السلام انہیں جھوٹی تبلیغات کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہوئے تھے تاکہ جھوٹوں کی پہچان کروائی جاسکے۔ اور پیغمبر ص کے سچے دین و مکتب اور آپ کی سیرت کو دنیا کے سامنے بیان کرنے والے معصوم مرکز اور منبع و محور کو لوگوں کے سامنے پیش کرسکے۔
🔰 اس سلسلے میں آئندہ کلاس میں مزید باتوں اور نمونوں کو پیش کیا جائے گا۔
🏴 KAREEMA FOUNDATION
Comments