⭕️ Pain of Imam Hussain (peace be upon him).
👈 Imam Hussain (peace be upon him) says about the establishment of Karbala and one of the objectives of taking steps in this direction:
"Don't you know that the truth does not work with it and that falsehood does not stop it";
Do you people not see that the right is not being followed? And there is no stopping from falsehood.
⭕️ Explanation
👈 In a short sermon of Imam Hussain, peace be upon him, this is a sentence that describes the real pain of Imam Hussain, peace be upon him, and the purpose and goal of his establishment.
🔅 In order to understand the pain of the Supreme Imam (peace be upon him), we must first understand what is right and what is wrong. Similarly, who are the rightful people?
🔰 Many examples and examples of right and wrong have been explained in the light of Quran and Hadith. In short, Allah, the Messenger, the Qur'an, the Imam, the principles and branches of religion and morals and manners are all right. And all those who compare with them are false.
⭕️ But is the purpose of the statement of Imam Hussain (peace be upon him) outwardly pointing towards believing in Allah, the Messenger, the Imam, Islam and following the outward worship and actions of the religion? While during the time of the Imam, many of the Companions and the disciples of the Companions were following the truth in their opinion and refraining from falsehood. Belief in Allah, the prophethood of the Prophet. They used to perform prayers, fasting and Hajj etc.
🔅 Surely these apparent things were not the purpose of Imam's statement.
⭕️ Now in order to understand Imam's statement, one has to know that there can be people of truth, i.e. people who follow the truth?
🔰 The answer in the light of hadiths is that there are three types of righteous people:
One: Those who verbally claim the right and say that the right should be established in the society. There should be rule of truth and rule of truth. The entitled should get their right, but when it comes to acting themselves, they look away from doing the right.
Two: Those who speak the truth with their tongue and try their best to follow the truth with their actions. But if it comes to protecting the right and establishing the rule of the right and the government of the right in the society, then they seem to be retreating for it. For example, they are ready to give their wealth and their resources, but they shy away from giving their lives for the truth.
Three: Those who follow the truth with their tongue, deed and heart. And on reading the time, without any hesitation, they are willing to sacrifice their life, wealth, honor and dignity.
👈 Now looking at the conditions of the time of Imam Hussain (peace be upon him), the Imam's statement can be understood as meaning that the Imam did not only want those who follow the truth verbally and practically, but he wanted the people themselves, their souls and Their souls were needed to support Imam Hussain (A.S.) by shedding their *"blood and liver" against the army of Yazid and falsehood, to breathe life into the outward body of Islam.
♦️ This demand of Imam Hussain (A.S.) remains the same even today and will remain so until the Day of Judgment
⭕️ KAREEMA FOUNDATION
⭕️ امام حسین علیہ السلام کا درد
👈 امام حسین علیہ السلام کربلا کے قیام اور اس راہ میں قدم بڑھانے کے ایک مقصد کے بارے میں فرماتے ہیں:
«اَلا تَرَوْنَ اَنَّ الْحَقِّ لایُعْمَلُ بِهِ وَ اَنَّ الْباطِلَ لایُتَناهَى عَنْهُ»؛
کیا تم لوگ نہیں دیکھ رہے ہو کہ حق پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔ اور باطل سے کوئی روکنے والا نہیں ہے۔
⭕️ وضاحت
👈 امام حسین علیہ السلام کے ایک مختصر خطبہ میں یہ ایک جملہ ہے جو امام حسین علیہ السلام کے اصلی درد اور آپ کے قیام کے مقصد و ہدف کو بیان کر رہا ہے۔
🔅 امام عالی مقام علیہ السلام کے درد کو سمجھنے کے لئے ہمیں پہلے یہ سمجھنا ہوگا کہ حق کیا ہے اور باطل کیا ہے؟ اسی طرح اہل حق کون ہیں؟
🔰 قرآن مجید اور احادیث کی روشنی میں حق اور باطل کے بہت سے مصداق اور نمونے بیان کئے گئے ہیں۔ مختصر یہ کہ اللہ، رسول، قرآن، امام، دین کے اصول و فروع اور اخلاق و آداب سب حق ہیں۔ اور ان کے مقابلے میں آنے والے سب باطل ہیں۔
⭕️ مگر کیا امام حسین علیہ السلام کے بیان کا مقصد ظاہری طور پر اللہ، رسول، امام، اسلام کو ماننے اور دین کی ظاہری عبادتوں اور اعمال پر عمل کرنے کی طرف اشارہ ہے۔ جبکہ امام کے زمانے میں بہ ظاہر بہت سے صحابی اور صحابیوں کے شاگرد اپنے لحاظ سے حق پر عمل کر رہے تھے اور باطل سے روکتے تھے۔ اللہ پر ایمان، نبی کی نبوت کا اقرار کرتے تھے۔ نماز و روزہ و حج وغیرہ انجام دیتے تھے۔
🔅 یقینی طور پر یہ ظاہری چیزیں امام کے ارشاد کا مقصد نہیں تھا۔
⭕️ اب امام کے ارشاد کو سمجھنے کے لئے اس بات کو جاننا ہوگا کہ اہل حق، یعنی حق پر عمل کرنے والے لوگ ہوسکتے ہیں؟
🔰 حدیثوں کی روشنی میں جواب یہ ہے کہ حق والوں کی تین قسمیں ہیں:
ایک: وہ لوگ جو زبانی اعتبار سے حق کا دعویٰ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ معاشرے میں حق قائم ہونا چاہئے۔ حق کا دبدبہ اور حق کی حکومت ہونا چاہئے۔ حقداروں کو ان کا حق ملنا چاہئے لیکن جب خود عمل کرنے کی نوبت آتی ہے تو حق پر عمل کرنے سے دور نظر آتے ہیں۔
دو: وہ لوگ جو زبان سے حق کی باتیں کرتے ہیں اور عمل سے بھی حق پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اگر حق کو بچانے اور معاشرے میں حق کا دبدبہ اور حق کی حکومت قائم کرنے کی بات آتی ہے تو اس کے لئے پیچھے ہٹتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ مثلا اپنا مال اور اپنے وسائل دینے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں مگر حق کے لئے اپنی جان دینے سے کتراتے ہیں۔
تین: وہ لوگ جو زبان اور عمل و دل سے بھی حق پر عمل کرتے ہیں۔ اور وقت پڑھنے پر بغیر کسی جھجھک کے اپنے جان و مال و عزت و آبرو سب کی قربانی دینے کے لئے آمادہ ہوجاتے ہیں۔
👈 اب امام حسین علیہ السلام کے زمانے کے حالات کو دیکھتے ہوئے، امام کے ارشاد کا مطلب سمجھا جاسکتا ہے کہ امام کو صرف زبانی اور عملی اعتبار سے حق پر عمل کرنے والے نہیں چاہئے تھے بلکہ آپ کو خود لوگوں کی، ان کے نفسوں اور ان کی جانوں کی ضرورت تھی جو یزید اور باطل کے لشکر کے مقابلے میں اپنے *"خون جگر" کو بہا کر، اسلام کے ظاہری جسم میں جان بھونکنے کے لئے امام حسین علیہ السلام کا ساتھ دیں۔
♦️ امام حسین علیه السلام کا یه مطالبہ آج بھی اسی طرح قائم ہے اور قیامت تک رہےگا
⭕️ KAREEMA FOUNDATION
Comments