⭕️ Remembering Hazrat Imam Hussain (peace be upon him)
The Prophet (PBUH) said:
Indeed, the killing of Husayn (peace be upon him) is warm in the hearts of the dead, and never cools down.
Because of the martyrdom of Hussain (peace be upon him), there is such warmth in the hearts of believers that will never cool down or end.
(Book of Jama'i Ahadith Al-Shia, Vol. 12, p. 556)
⭕️ Explanation
👈 The martyrdom of Imam Hussain (A.S.) is an issue that has been remembered throughout history. From Hazrat Adam (peace be upon him) to the last Prophet (PBUH) everyone has told about his martyrdom and victimhood.
⭕️ Allah Ta'ala has placed the effect of martyrdom of Imam Hussain (A.S) especially in the hearts of the believers in such a way that it can never end.
🔅 As soon as the moon appears in the month of Muharram, the memory of the martyrdom of Imam Hussain (A.S.) is refreshed with full enthusiasm and devotion. A kind of revolution begins to take place in the hearts of the believers.
🔅 The memory of Imam Hussain (peace be upon him) should also change in the personal and collective life of a person. And one should think why Imam Hussain (peace be upon him) and his great companions gave their sacrifices in the field of Karbala? Because the purpose of the martyrdom of Imam Hussain (peace be upon him) was also to eliminate the evils found in human life and to draw attention to real and real things.
⭕️ When the moon of Muharram appears, what should we do? In this regard, Imam Reza (peace be upon him) says in a hadith:
"When the moon of Muharram would appear, no one would see my sage (Imam Kazim, peace be upon him) laughing, he would be dominated by sadness. Even ten days of Muharram would pass and when the tenth Muharram would come. If so, that day would have been a day of great sorrow and distress for you."
(Book of Amali Sheikh Saduq, p. 191)
⭕️ In the light of this hadith, it is known that as soon as Muharram comes, the signs of the grief of Hussain (AS) should appear in our lives.
⭕️ یاد حضرت امام حسین علیہ السلام
🔰پیغمبراکرم(ص) کا ارشاد گرامی ہے کہ:
اِنَّ لِقَتْلِ الْحُسَیْنِ علیه السّلام حَرارَةً فى قُلُوبِ الْمُؤ منینَ لا تَبْرُدُ اَبَداً.
شہادت حسین علیہ السلام کی وجہ سے مومنین کے دلوں میں ایسی حرارت و گرمی ہے جو کبھی ٹھنڈی اور ختم نہیں ہوگی۔
(کتاب جامع احادیث الشیعہ، ج۱۲، ص۵۵۶)
⭕️ وضاحت
👈 امام حسین علیہ السلام کی شہادت ایک ایسا مسئلہ ہے جو پوری تاریخ میں یاد کیا گیا ہے۔ آپ کی شہادت اور مظلومیت کے بارے میں حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر آخری پیغمبر(ص) تک سب نے بتایا ہے۔
⭕️ اللہ تعالیٰ نے امام حسین علیہ السلام کی شہادت کا اثر خاص طور پر مومنین کے دلوں میں ایسا رکھا ہے جو کبھی ختم نہیں ہوسکتا ہے۔
🔅 محرم الحرام کے مہینے کا جیسے ہی چاند نمودار ہوتا ہے، امام حسین علیہ السلام کی شہادت کی یاد پورے جوش و جذبہ و عقیدت کے ساتھ تازہ ہوجاتی ہے۔ مومنین کے دلوں میں ایک طرح سے انقلاب پیدا ہونے لگتا ہے۔
🔅 یاد امام حسین (علیہ السلام) کے ساتھ ساتھ انسان کی شخصی اور اجتماعی زندگی میں بھی بدلاو آنا چاہئے۔ اور سوچنا چاہئے کہ امام حسین (علیہ السلام) اور آپ کے عظیم ساتھیوں نے کربلا کے میدان میں کیوں اپنی قربانیاں دیں؟ اس لئے کہ امام حسین(علیہ السلام) کی شہادت کا مقصد بھی انسانی زندگی میں پائی جانے والی برائیوں کو ختم کرنا اور واقعی اور حقیقی چیزوں کی طرف متوجہ کرنا تھا۔
⭕️ محرم کا جب چاند نمودار ہوجائے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ اس سلسلے میں ایک حدیث میں امام رضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ:
"جب محرم کا چاند نمودار ہوجاتا تھا تو میرے بابا (امام کاظم علیہ السلام) کو کوئی ہنستے ہوئے نہیں دیکھتا تھا، آپ پر غم و اندوہ کا غلبہ رہتا تھا۔ یہاں تک کہ محرم کے دس دن گزر جاتے تھے اور جب دسویں محرم آتی تھی تو وہ دن تو آپ کے لئے بہت زیادہ غم و اندوہ اور مصیبت و گریہ کا دن ہوتا تھا۔"
(کتاب امالی شیخ صدوق، ص۱۹۱)
⭕️ اس حدیث کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ محرم کے آتے ہی ہماری زندگی میں غم حسین(ع) کے آثار ظاہر ہونا چاہئے۔
Comments