⭕️ Obstacles in the Way of Imam Hussain (AS) and Protection of True Islam
👈 It was explained in the previous lesson that the Umayyad family was the one who planned to spread Islam among the people without the Holy Prophet (S) and the Ahl al-Bayt, and the important beliefs of Islam are the Qur'an, Revelation, and the Holy Prophet. (PBUH) had intended to erase the name and mention of him and were making all kinds of efforts in this regard, but Imam Hussain (AS) and after him the captives of Karbala (AS) overturned their plans.
🔰 Imam Hussain (A.S.) kept presenting the facts to the people in comparison to the plans and false propaganda of Muawiya and Bani Umayyad before the establishment and movement of Karbala. Had to explain.
👈 Once, Imam Hussain (peace be upon him) delivered a detailed sermon about the Ahl al-Bayt of the Prophet (PBUH) in the gathering of hundreds of Sahabi, Tabi'een and Islamic Scholars in the Maidan of Mina in the city of Makkah, which exposed the conspiracies of the Umayyads.
Scholars have stated about the importance of this sermon that one common point in this sermon was that before delivering this sermon, the Imam (a.s.) on an appropriate and sensitive occasion, addressed various religious figures of Islam, Bani Hashim, Companions, Muhajirin and others. About 200 Ansar men and women were invited and a Majlis was formed. One of the characteristics of these people was that they had the opportunity to understand the Holy Prophet (PBUH). Apart from this, more than 800 people from among the companions and followers were included in this assembly.
🔰 This sermon was declared as revelations against the government of Muawiyah and the incident of Karbala. Taking the best advantage of the facilities of the time, Imam (a.s.) created an enthusiasm and excitement in the congregation through this strategy so that the congregation could convey this message to the absent and provide a ground for their awareness.
This sermon of Imam Hussain (A.S.) is in two parts, which will be explained in the next class.
🏴 KAREEMA FOUNDATION
⭕️ قیام امام حسین علیہ السلام اور حقیقی اسلام کی حفاظت کی راہ میں موانع اور رکاوٹیں
👈 گذشتہ درس میں بیان کیا گیا تھا بنی امیہ کا خاندان وہ تھا جس نے پیغمبراکرم(ص) اور اہل بیت ع کے بغیر اپنے منچاہے اسلام کو لوگوں کے درمیان رائج کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا اور اسلام کے اہم عقائد قرآن، وحی، پیغمبراکرم(ص) کے نام و ذکر کو مٹانے کا ارادہ کر رکھا تھا اور اس سلسلے میں ہر طرح کی کوششیں کر رہے تھے لیکن امام حسین علیہ السلام اور آپ کے بعد اسیران کربلا(ع) نے ان کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا۔
🔰 امام حسین علیہ السلام کربلا کے قیام اور حرکت سے پہلے ہی معاویہ اور بنی امیہ کے منصوبوں اور جھوٹی تبلیغات و پرچار کے مقابلے میں حقائق کو لوگوں کے سامنے پیش کرتے رہے جس کا ایک نمونہ لوگوں کے سامنے قرآنی آیتوں اور حدیثوں کے ذریعہ حقیقتوں کو بیان کرنا تھا۔
👈 ایک مرتبہ شہر مکہ میں منیٰ کے میدان میں سینکڑوں صحابیوں اور تابعین اور اسلامی علماء کے مجمع میں امام حسین علیہ السلام نے اہل بیت رسول(ص) کے بارے میں مفصل خطبہ ارشاد فرمایا جس سے بنی امیہ کی سازشوں کا پردہ فاش ہوتا ہے۔
🔰 اس خطبہ کی اہمیت کے بارے میں علماء نے بیان کیا ہے کہ اس خطبہ میں ایک ہم نکتہ یہ تھا کہ اس خطبے کو ارشاد فرمانے سے پہلے امامؑ نے ایک مناسب اور حساس موقع پر اسلام کے مختلف مذہبی شخصیات، بنیہاشم، صحابہ، مہاجرین و انصار کے مرد اور خواتین میں سے تقریبا 200 چیدہ چیدہ افراد کو دعوت دی تھی اور ایک مجلس تشکیل دیا۔ ان افراد کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ انہیں پیغمبر اکرم(ص) کو درک کرنے کا موقع ملا تھا اسے کے علاوہ صحابہ اور تابعین میں سے تقریبا 800 سے زیادہ افراد اس مجلس میں شامل تھے۔
🔰 یہ خطبہ معاویہ کی حکومت کے خلاف انکشافات اور واقعہ کربلا کا مقدمہ قرار پایا۔ امامؑ نے اس زمانے کی سہولیات سے بہترین فائدہ اٹھاتے ہوئے اس تدبیر کے ذریعے حضار مجلس میں ایک جوش اور ولولہ ایجاد کیا تاکہ حضار اس پیغام کو غائبین تک پہنچا سکیں اور ان کی بیداری کا زمینہ فراہم کر سکیں۔
🔰امام حسین علیہ السلام کا یہ خطبہ دو حصوں میں ہے جس کو آئندہ کلاس میں بیان کیا جائے گا۔
🏴 KAREEMA FOUNDATION
Comments