Lesson - 27
⭕️ Why did Imam Hussain (peace be upon him) raise his voice against the Umayyad government?
👈 In this regard, Imam Hussain (a.s.) has made a supplication at the end of his sermon, in which he has described the reasons why we want this:
1. May the signs of Allah's religion be manifest and manifest.
2- Reform the Islamic government. [That is, the government should be established with real rights and religious laws and principles].
3. Peace and security for the oppressed.
4- Obey the duties, laws and commands prescribed by Allah.
🔰 Imam Hussain (peace be upon him) then asks for help and support from those present and states that:
"Help us in this way, do justice to us, otherwise the tyrants will be more and more overshadowed. The light of Prophethood will be extinguished."
🔰 Note: What is mentioned in the last sentences of the sermon of Imam Hussain (peace be upon him) is worth noting that the Imam says that the real goal of the cruel rulers of Muawiya and Bani Umayyad was to erase the signs of religion and silence the light of prophethood. What is to be done is to present such a religion in front of the people in which there is no name or sign of Allah and the Messenger, and whatever the Prophet [pbuh] has brought on behalf of Allah, these things should not be considered. All of them should be deleted. This is the reason why, when the matter had reached this extent, Imam Hussain (peace be upon him) raised his voice against Mu'awiya and the Umayyads and agreed to build Karbala.
🔰 In the next class, more things will be mentioned about how Imam Hussain (peace be upon him) raised his voice against Muawiya's government.
⭕️ بنی امیہ کی حکومت کے خلاف امام حسین علیہ السلام نے کیوں آواز بلند کی تھی؟
👈 اس سلسلے میں امام حسین علیه السلام نے خطبہ منیٰ کے آخر میں ایک دعا فرمائی ہے جس میں ان وجوہات کو بیان کیا ہے کہ ہم یہ چاہتے ہیں:
۱۔ اللہ کے دین کی نشانیاں ظاہر اور آشکار ہوں۔
۲- حکومت اسلامی کی اصلاح ہو۔ [یعنی حکومت اصلی حقدار اور دینی قوانین اور اصولوں کے ساتھ قائم ہو]۔
۳۔ مظلوموں کے لئے امان اور امنیت حاصل ہو۔
۴- اللہ کی جانب سے معین کئے ہوئے واجبات، قوانین اور احکام پر عمل ہو۔
🔰 امام حسین علیہ السلام اس کے بعد حاضرین سے مدد اور نصرت کا مطالبہ فرماتے ہیں اور بیان کرتے ہیں کہ:
"اس راہ میں ہماری مدد کریں، ہمارے ساتھ انصاف کریں ورنہ ظالم اور زیادہ چھا جائیں گے۔ نور نبوت کو بجھانے میں کامیاب ہوجائیں گے"۔
🔰 نوٹ: امام حسین علیہ السلام کے خطبہ میں آخری جملات میں جس بات کو بیان کیا گیا ہے وہ قابل توجہ ہے کہ امام فرماتے ہیں کہ معاویہ اور بنی امیہ کے ظالم حکمرانوں کا اصلی مقصد ہی دین کی نشانیوں کو مٹانا اور نور نبوت کو خاموش کرنا ہے یعنی ایسا دین لوگوں کے سامنے پیش کرنا ہے جس میں اللہ اور رسول کا نام و نشان نہ ہوں اور جو کچھ بھی پیغمبر [ص] اللہ کی جانب سے لے کر آئے ہیں، ان باتوں کا کوئی پاس و لحاظ نہ ہو۔ ان سب کو مٹا دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بات اس حد تک پہونچ گئی تھی تو امام حسین علیہ السلام نے معاویہ اور بنی امیہ کے خلاف آواز بلند کی اورقیام کربلا کی آمادگی فرمائی۔
🔰 آئندہ کلاس میں معاویہ کی حکومت کے خلاف امام حسین علیہ السلام نے اور کس طرح سے آواز بلند فرمائی تھی، اس سلسلے میں مزید باتوں کا ذکر کیا جائے گا۔
Comments